کرنے کو بہت کچھ تھا مگر طے یہی پایا
ہم اہل محبت ہیں محبت ہی کریں گے
کہ میری جان اب تو بس یونہی میرے پاس رہنا
کہ اب مجھے اس جہاں میں تیرے سوا کسی شے کی تمنا نہیں
ہی اس کی جان جاتی ہے
کہ جاناں تیری گردن کا وہ لمس ، آبیٹھ میرے پاس کہ تھوڑا عشق کرنا ہے
کچھ ہم نے کرنا ہے کچھ تم نے کرنا ہے
چلتی ہیں شہر دل میں کچھ یوں بھی حکومتیں
جو اس نے کہہ دیا وہی دستور ہوگیا
کہ حکم یار ہوں اور تاخیر ہوجائے ہائے پھر وہ کمبخت محبت سے ہی دورہو جائے
یہ دنیا تو محض فانی ہے
کہ یہ زندگی تو بہت کم ہے تمہارے لیئے میری جان کہ تمہیں تو میں اپنا شریک حیات سفر بناؤ گا
0 Comments