دِل کے معاملات سے ، انجان تو نہ تھا اِسی گھر کا فرد تھا ، کوئی مہمان تو نہ تھا urdu poetry

 دِل کے معاملات سے ، انجان تو نہ تھا 

اِسی گھر کا فرد تھا ، کوئی مہمان تو نہ تھا


تھیں جن کے دَم سے رونقیں ، شہروں میں جا بسے 

ورنہ ہمارا گاؤں ، یوں ویران تو نہ تھا 


بانہوں میں جب لیا اُسے ، نادان تھا ضرور 

جب چھوڑ کر گیا مجھے ، نادان تو نہ تھا 


کٹ تو گیا ہے ، کیسے کٹا یہ نہ پوچھیے ؟؟

یارو !! سفر حیات کا آسان تو نہ تھا 


نیلام گھر بنایا نہیں اپنی ذات کو 

کمزور اس قدر ، میرا ایمان تو نہ تھا 


رسماً ہی آ کے پُوچھتا ، فاروق حالِ دل 

کچھ اِس میں اُس کی ذات کا ، نقصان تو نہ 

Post a Comment

0 Comments