عشق نے عِجز سکھایا ہے وگرنہ میں بھی
چڑھتے سورج کا پرستار ہوا کرتا تھا
جب سے اتری ہے محبت تو بنا ہے باغی
پہلے دل میرا طرفدار ہوا کرتا تھا
اب بھلے ڈوبا ہوا ہوں میں گناہوں میں مگر
پہلے پہلے میں شرمسار ہوا کرتا تھا
سرد لہجوں نے سکھایا ہے اکیلے رہنا
اک وقت تھا میں ملنسار ہوا کرتا تھا
اب یہ حالت ہے کہ اپنی بھی خبر کوئی نہیں
وہ بھی دن تھے تیرا بیمار ہوا کرتا تھا
وقت نے کر دیا بیزار خودی سے ورنہ
پہلے لوگوں سے میں بیزار ہوا کرتا تھا۔۔
0 Comments